March 23, 2023

 ثابت قدمی کیسے پیداکی جائے؟

ثابت قدمی کیسے پیداکی جائے؟

 ضروری نہیں ہے کہ اس کا ہر راستہ ہماری مرضی کے مطابق ہو اور ہم جیسا چاہ رہے ہیں‘ ویسا ہی ہو۔ اس لیے حالات و واقعات اور زمانے کے سردوگرم سے نبردآزما رہنے کے لیے ہمیں ہر وقت تیار رہنا چاہیے۔ زندگی کی گاڑی کو رواں دواں رکھنا مشکل ضرور ہو سکتا ہے لیکن ناممکن نہیں۔ زندگی میں ’’ناممکن‘‘ کا لفظ مشکلات کو جنم دیتا ہے اور ناممکن کو ممکن بنانے کا عزم رکھنے والا انسان کبھی بھی مایوس نہیں ہوتا۔

کامیابی اور ناکامی دونوں زندگی کا حصہ ہیں۔اس دنیا میں بڑی کامیابی وہ لوگ حاصل کرتے ہیں جو ہر ایک سے سبق سیکھنے کی کوشش کرتے رہیں اور وقت و حالات کو اپنی مٹھی میں قید کرنے کے فن سے واقف ہوں۔ یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ ہر انسان میں کچھ نہ کچھ صلاحیتیں ضرور موجود ہوتی ہیں لیکن بہت ہی کم لوگ اپنی صلاحیتوں کا استعمال کر پاتے ہیں۔ ناکام وہ ہے جو اپنی صلاحیتوں کے استعمال میں ناکام رہے اور کامیاب وہ ہے جو اپنی صلاحیتوں کے بھرپور استعمال میں کامیاب ثابت ہو۔
ہر کام انسان سے اس کی پوری قوت مانگتا ہے‘ وہی شخص اپنے مقصد میں سرخرو ہوتا ہے جو اپنی پوری قوت اس میں لگائے۔ انسان کو چاہیے کہ وہ پیچھے کی طرف دیکھنے کی بجائے آگے کی طرف دیکھے۔اگر اس نے زندگی میں کچھ کھویا ہے تو دوبارہ پانے کی کوشش میں لگا رہے۔اس دنیا میں پانے والا وہ ہے جس نے کھونے میں پانے کا راز دریافت کر لیا ہو۔
ہم ہمیشہ اپنی کوتاہیوں اور کمزوریوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں‘ خود فریبی کا لبادہ اوڑھ کر محنت و لگن سے جی چراتے ہیں۔اپنے مقاصد کے حصول کے لیے الہ دین کے چراغ کی تلاش میں رہتے ہیں۔مفادات کی تکمیل کے لیے ہمیشہ شارٹ کٹ کا سہارا لیتے ہیں۔ اپنی خامیوں کو دنیا کے سامنے شکایت کے آئینہ میں پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہمارے ساتھ یہ ہوا‘ ہمارے ساتھ وہ ہوا‘ یہ غلط ہے‘ یہ صحیح ہے۔خود احتسابی کو ہم گناہ سمجھنے لگے ہیں۔ کتنے افسوس کی بات ہے کہ ہم اپنی ناکامی کا زمانے سے گلہ کرتے ہیں لیکن کامیابی کی ہر بلندی اس انتظار میں رہتی ہے کہ آپ وہاں پہنچیں اور اپنے آپ کو اس کے اوپر کھڑا کر دیں‘ لیکن ہم مایوسی اور شکایت کی پستی کو دیکھتے ہیں۔

یہ دنیا چیلنجز کی دنیا ہے۔ یہاں وہی لوگ کامران ہوتے ہیں جو بڑے ظرف کے ساتھ چیلنجز کا سامان کرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔ بڑی کامیابی کے لیے بڑا ظرف درکار ہوتا ہے‘ کامیابی قربانی مانگتی ہے۔ کامیابی محنت سے اور بڑی کامیابی جنون کی بہ دولت ملتی ہے۔ زندگی میں کامیاب ہونے کے لیے سب سے اہم بلند فکری اور مقصدیت ہے۔ مقصد کی لگن سچی ہو تو کامیابی دیر یا سویر ضرور قدم چومتی ہے۔

بس کبھی بھی اپنے اداروں کو متزلزل اور سوچ کو منتشر نہ ہونے دیں۔ انسان منزل کے تعین کے بعد مسلسل جدوجہد اور مستقل مزاجی کا دامن تھامے رہے تو کامیابی خود انسان کا اپنی بانہوں میں استقبال کرتی ہے۔ خود اعتمادی‘ محنت و لگن‘ جستجو اور مقصد کے حصول کے لیے ثابت قدمی وہ ہتھیار ہیں‘ جن سے آپ زندگی کی ہر جنگ میں فتح حاصل کر سکتے ہیں۔

 ثابت قدمی کیسے پیداکی جائے؟

پلان بنائیں

سب سے پہلے اس بات کا تعین کریں  کہ آپ کس کام کو شروع کرنا چاہتے ہیں۔اس کام کی ابتدا کی کیا کیا وجوہات ہیں۔ اسے کرنے سے آپ کو کیا کیا فوائد حاصل ہوں گے۔ اسے شروع کیسے کیا جائے، کس کس کی مدد درکار ہوگی، کس دن سے اس کام کی ابتدا بہتر رہے گی۔ یہ تمام باتیں کام کی منصوبہ بندی میں شامل ہیں، ان تمام باتوں پر غور کیجئے۔

جو طے کر لیں، شروع کر دیں

آپ نے جو دن اس کام کے آغاز کےلیے رکھا ہے، چاہے کچھ بھی ہوجائے اسی دن سے اس کام کی ابتدا کردیجئے۔ اگر کچھ زیادہ مجبوری ہو تو اس کام کا بالکل ہی تھوڑا سا حصہ اس مقررہ دن انجام دے دیں۔ ایسا کرنے سے آپ کا ذہن ایک جانب تاخیر کے خوف کا شکار نہیں ہوگا تو دوسری طرف اس مطلوبہ دن اس کام کی ابتدا کرنے سے ایک قسم کی خوشی محسوس ہوگی کہ آپ یہ کام واقعتاً کرسکتے ہیں۔استقامت پیدا کرنے کےلیے آپ پہلے پہل چھوٹے چھوٹے کاموں سے ابتدا کیجئے۔ ان کاموں کو مطلوبہ دنوں میں انجام دیجئے۔ اس طرح کرنے سے آپ میں صبر کا عنصر پیدا ہونا شروع ہوجائے گا اور ان چھوٹے چھوٹے کاموں کو کامیابی سے انجام دینے سے خوشی اور اعتماد پیدا ہوگا جو بعد میں بڑے کاموں کو استقامت سے تکمیل تک پہنچانے میں مددگار ہوگا۔

 سانس روکنے کی مشق

سانس کی مشقیں اعصابی نظام میں بہتری اور خیالات پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے کروائی جاتی ہیں۔جب تک سانس سے کام نہ لیا جائے خیالات یا افکار پر کنٹرول نہیں ہو سکتا اور جب خیال پر کنٹرول نہیں ہو گا تو اس کے ذریعے سے نہ کوئی پیغام بھیجا جا سکتا ہے اور نہ وصول کیا جا سکتا ہے۔
مشق :
 یہ مشق ایسی جگہ کریں جہاں تازہ ہوا کی آمد ہو اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ جہاں آپ نے پہلے جگہ مخصوص کی ہوئی ہے اسے چھوڑ دیں بلکہ اگر کمرہ بند ہو تو روشن دان کھول دیں۔
شمال کی جانب منہ کر کے کھڑے ہو جائیں۔ دونوں پیروں کو آپس میں ملا لیں۔ اپنی دونوں آنکھیں بند کر لیں۔ اپنے داہنے انگوٹھے سے ناک کا داہنا نتھنا بند کر لیں اور بائیں نتھنے سے تازہ ہوا اندر کی طرف کھینچیں۔ یہاں تک کہ سانس کی آمد خود بخود رک جائے۔ پھر داہنے ہاتھ کی چوتھی انگلی سے بایاں نتھنا بند کر دیں۔ انگوٹھے سے داہنا نتھنا اس طرح بند رہنے دیں جب سانس روکنا برداشت سے باہر محسوس ہو تو انگوٹھا ہٹا لیں اور سانس آہستہ آہستہ خارج کریں۔ سانس اس وقت تک خارج کرتے رہیں جب تک سانس ختم نہ ہو جائے۔ اب چند سیکنڈ کے وقفہ کے بعد سانس اسی طرح اندر کھینچیں اور باہر خارج کریں۔
اس مشق سے ذہن کی تمام قوتوں اور اعصاب کی تمام توانائیوں میں مرکزیت پیدا ہو جائے گی کیونکہ سانس کو روکے بغیر خیالات پر کنٹرول نہیں ہو سکتا۔
وقت: صبح سویرے یا رات۔
طریقہ کار: پوری توجہ کے ساتھ سانس کی اس مشق کو روزانہ جاری رکھیں۔ سانس لینے اور خارج کرنے کے عمل کو بلاناغہ 15 مرتبہ کریں۔

 ہمت نہ ہاریے

اپنے اندر صبر و استقامت جیسی اعلیٰ صفات پیدا کرنا کوئی معمولی بات نہیں۔ کام جتنا مشکل ہو، ناکام ہونے کا امکان اتنا ہی زیادہ ہوتا ہے۔ لہٰذا اس مشکل کام کی تکمیل تک جتنی مشکلات پیش آئیں انہیں خندہ پیشانی سے برداشت کیجئے۔ ذرا سوچیے تو سہی، آپ اپنے اندر ایک ایسی جادوئی قوت پیدا کرنے کی مشق کررہے ہیں جو آپ کو آنے والے دنوں میں کامیابی کی مسرتوں سے روشناس کرائے گی اور آپ کی زندگی کے اعلیٰ مقاصد کی تکمیل میں یقینی طور پر آپ کی مددگار ثابت ہوگی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *