ذہنی قوت اور اس کے کرشماتی واقعات
ذہنی پیغام سے ڈبل روٹی خریدنا:
ایک نوبیاہتا جوڑے میں بڑی محبت تھی بیوی کا دل چاہتا تھا کہ جب اس کا شوہر دفترسے تھکا ماندہ واپس آئے تو اس کی خدمت میں مختلف اقسام کے مشروبات اور کھانے لایا کرے۔ ایک دن بیوی کو ایسا کھانا پکانے کا خیال آیا جو ڈبل روٹی سے بن سکتا تھا۔ اس دن گھر میں ڈبل روٹی نہ تھی اور محلے کی بیکری بند تھی۔
نوجوان ادھر دفتر بند کر کے بس پر سوار ہو گیا بس چل پڑی تو اس کے ذہن میں بیوی کا نقشہ ابھرا جو ڈبل روٹی طلب کر رہی تھی وہ پہلے بس سٹاپ پر اترا ڈبل روٹی خریدی اور دوسری بس پر سوار ہو گیا۔ وہ جب گھر میں داخل ہوا تو بیوی نے پوچھا کیا ڈبل روٹی لائے ہو۔ نوجوان نے بنڈل پکڑا دیا۔
ذہن میں قتل کا منظر دیکھنا:
امریکہ کے شہر میں ایک ایسے پولیس آفیسر تعینات تھے جو قتل کی تفتیش میں ایک خاتون کی مدد لیتے تھے۔ وہ عورت ٹیلی پیتھی سے قتل کے واقعہ کا منظر اپنے ذہن میں لانے پر قادر تھی لیکن مشکل یہ تھی کہ اس کے ذہن میں بیسیوں گھریلو مسائل ڈیرہ ڈالے بیٹھے تھے۔ جب پولیس آفیسر آتا تو وہ عورت وقت مانگتی وہ استغراق میں جانے کی کوشش کرتی لیکن اس کی ذہنی پریشانیاں آڑے آ جاتیں۔
وہ گھر کا کام چھوڑ کر ایک الگ تھلگ جگہ پر بیٹھ جاتی لیکن قتل کا منظر اس وقت تک دماغ میں نہ آتا جب تک اس کا ذہن آئینہ کی طرح صاف نہ ہو جاتا۔ جب اسے ذہنی سکون میسر آ جاتا اور اس کے اعضاء ڈھیلے پڑ جاتے تو قتل کا منظر سینما کی فلم کی طرح ذہن میں محسوس ہونے لگتا۔ وہ ایک کاغذ پر ان مناظر کے متعلق اشارات تحریر کرنے لگتی حتیٰ کہ منظر ختم ہو جاتا اور اشارات پولیس افسر کے ہاتھ میں دے دیے جاتے۔
چھٹی حس کی تحریک نے 30 طلبہ کی جان بچا دی:
مس ایمز ایک سکول میں ٹیچر تھی۔ سردی کا موسم تھا یخ بستہ ہوا چل رہی تھی۔ مس ایمز بظاہر بڑے محفوظ کمرے میں تیس بچوں کی کلاس لے رہی تھی۔
وہ بچوں کو پڑھانے میں پوری طرح مستغرق تھی کہ اچانک اس نے کلاس کو باہر گرائونڈ میں جانے کا حکم دیااور خود بھی ان کے ساتھ چلی آئی بچے سردی سے ٹھٹھرنے لگے۔ پرنسپل نے اپنے دفتر کی کھڑکی سے دیکھا حیران ہوئی اور ملاز م کو بھیجا کہ وہ مس ایمز کو بلا لائے تاکہ اس امر کی وضاحت طلب کی جائے۔
مس ایمز پرنسپل کے کمرے کی طرف چل دی جو اس کلاس روم سے قدرے فاصلے پر تھا اتنے میں ایک خوفناک دھماکا ہوا۔ اوراس کمرے کی چھت گر گئی جس میں مس ایمز بچوں کو پڑھا رہی تھی۔ چھت اتنے زور سے گری کہ تمام فرنیچر اور ڈیسک چکنا چور ہو گئے۔
ذہنی پیغام رسانی:
جان مورلے کو ٹیلی پیتھی پر یقین واثق تھا لیکن اسے عملی زندگی میں استعمال کرنے کی ضرورت محسوس نہ ہوئی تھی۔ قدرت نے ایک ضرورت پیدا کر دی۔ اس کی منگنی ایک ایسی لڑکی سے ہوئی جو اس کی طرح دوسری مل میں کام کرتی تھی لیکن دونوں میں کئی میل کا فاصلہ تھا۔ اپنی منگیتر سے ہم کلام ہونے کے لیے اس نے ٹیلی پیتھی کو آزمانے کا فیصلہ کیا۔
شروع شروع میں اس نے صرف ایک لفظی پیغام بھیجا وہ حیران رہ گیا جس شام اس کی منگیتر نے بتایا کہ وہ لفظ اسے موصول ہو گیا تھا۔ اس کی منگیتر نے بھی تصور کے ذریعے سے پیغام رسانی کا طریقہ آزمانے کا فیصلہ کیا اور ایک لفظی پیغام بھیجا۔ اسی شام جان مورلے نے اس کی تصدیق کر دی۔پیغام رسانی کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
ٹیلی پیتھی کے ذریعہ سے ملزم کا سراغ لگانا:
نفسیاتی امراض کی مشہور معالج فلارنس نیوجرسی میں پولیس کے اعلیٰ حکام کے ساتھ مل کر کام کرتی تھی۔ ایسے حالات میں بظاہر کوئی کھوج نہ ملتا وہ صرف مشاہداتی انداز میں کام کرتی اور ٹیلی پیتھی کے ذریعہ سے تصاویر بنا دیتی۔
بعض اوقات وہ پولیس سے استدعا کرتی کہ مشتبہ افراد کے جوتے، سوئیٹر، پرس، دوپٹا فراہم کیے جائیں اس کا خیال تھا کہ ایسے سامان کی موجودگی میں ٹیلی پیتھی کے ذریعہ سے تصویر ذہن میں جلد اور خوب آتی ہے۔
بہن بھائی میں پیغام رسانی:
مسز لیک کے رشتہ داروں میں دو جڑواں بچے تھے ایک لڑکی اور دوسرا لڑکا۔ لڑکی تیز طرار تھی مگر لڑکا خاموش۔ کچھ دیر گزرتی کہ لڑکے سے کوئی ایسی حرکت سرزد ہو جاتی کہ نقصان ہو جاتا۔
کوئی قیمتی برتن ٹوٹ جاتا، کوئی جانور زخمی کر دیا جاتا، یا کوئی کتاب پھاڑ دی جاتی، جب لڑکے سے باز پرس کی جاتی تو کہتا کہ مریم نے (اس کی بہن) یہ خواہش کی تھی۔ ایک دن مسز لیک نے اس کو آزمانے کا فیصلہ کیا۔
مسز لیک نے مریم کو کہا کہ تم خرگوش نمبر گیارہ کی اون اتار دینا۔ یہ کہہ کر وہ مریم کو سارا دن ساتھ لیے پھری۔
مقصد یہ تھا کہ مریم خود جا کر خرگوش کی اون نہ اتارے۔ شام ہوئی تو وہ مریم کو لے کر خرگوش کی جھونپڑی میں گئیں۔ مریم کا بھائی خرگوش نمبر گیارہ کی اون اتار چکا تھا۔ یہ پوچھنے پر کہ اس نے یہ اون کیوں اتاری؟ اس نے بتایا کہ مریم کی خواہش تھی۔ جب پوچھا گیا کہ مریم نے زبانی حکم دیا تھا۔ وہ بولا اس کی طرف سے میرے ذہن میں پیغام پہنچا تھا۔