March 22, 2023

میں ٹیلی پیتھی ماسٹر پلان تک کیسے پہنچا

میں ٹیلی پیتھی ماسٹر پلان تک کیسے پہنچا

 آج سے 30سال قبل میں نے ایسے حالات میں ٹیلی پیتھی سیکھنے اور ماسٹر پلان بنانے کے لیے تجربات شروع کیے تھے۔۔۔۔ جب لوگ اس قوت کو جادو سمجھتے تھے۔۔۔*
 ناکامی کی صورت میں دل برداشتہ نہیں ہوتا تھا۔۔۔ بلکہ اور زیادہ محنت کرتا ۔۔۔ پھر بھی رزلٹ نہ نکلنے کی صورت میں کتابوں میں لکھے گئے طریقہ کار سے ہٹ کر اپنی سوچ وفکر سے طریقہ کار میں تبدیلی کرکے پھر اس عزم سے مشقیں شروع کر دیتا کہ اب کی بار میں ضرور کامیاب ہوں گا۔

لیکن کچھ عرصہ بعد محسوس ہوتا کہ مشقوں کا رزلٹ نہیں نکل رہا۔۔۔ کیونکہ مجھ پر اس کے کوئی نمایاں اثرات محسوس نہیں ہوتے تھے۔۔۔۔ بلکہ تھوڑی بہت قوت کبھی کام کرجاتی کبھی کچھ بھی نہ ہوتا
ایک طرف یہ صورتحال تھی کہ مشقوں کا رزلٹ اتنا نہیں مل رہا تھا۔۔۔ جتنا مطلوب تھا۔۔۔۔
 دوسری طرف لوگوں کے انتہائی تکلیف دینے والے جملے سننے کو ملتے کہ یہ کوئی جادو کرتا ہے۔۔۔ اور اس سے بھی اہم مسئلہ ۔۔۔گھر میں سب سے چھپ کر مشقیں کرتا تھا۔۔۔۔ کوئی سہولت نہیں تھی۔۔۔۔ لیکن میں ڈٹا رہا۔۔۔۔ جما رہا۔۔۔۔ کہ اس علم کو ہر حال میں سیکھنا ہے*

میں باقاعدگی سے اس علم کو سیکھنے کے لیے مشقیں کرتا رہا۔۔۔۔ ایکسٹرا وقت میں صرف کرکٹ کھیلتا۔۔۔  بڑے مشکل حالات میں بھی میں نے ہمت نہیں ہاری۔۔ایکسرسائز جاری رکھیں*

جس مشق کا رزلٹ نہ ملتا اس کا طریقہ کار خود بدل کر پھر اسے پایہ تکمیل تک پہنچاتا۔۔۔۔اس طرح ناکامی اور کامیابی کے درمیان سفر جاری رہا۔۔۔ کیونکہ میرا کوئی استاد نہیں تھا۔۔۔ اس لیے ہر مشکل کا حل بھی خود ہی تلاش کرتا

بالآخر ایک ایک ایکسر سائز کو مختلف طریقوں سے سرانجام دینے کے بعد میں اس کی حقیقی روح تک پہنچ گیا ۔۔۔ اور جب چاہتا کسی سے بھی مائنڈ ٹو مائنڈ  لنک کر لیتا۔۔۔۔
میں اس عظیم کامیابی پر رکا نہیں بلکہ اپنے تجربات کی روشنی میں مختلف افراد کو ایکسرسائز کروائیں۔۔۔ اور پھر طے شدہ مقررہ مدت اور وقت میں کامیابی کی صورت میں ان ایکسرسائز کو ٹیلی پیتھی ماسٹر کورس کا نام دے دیا۔۔۔
آج یہ کورس آپ کو کروا رہا ہوں آپ شوق سے اسے سیکھنے کے لئے میدان میں نکل تو آئے ہیں لیکن آپ کو بالکل احساس نہیں کہ یہ تجربات کن حالات سے گزرتے ہوئے آپ تک پہنچے ہیں۔۔۔۔ میرا تو کوئی استاد نہیں تھا۔۔۔ پھر بھی ہمت نہیں ہاری اور دس سال کے طویل عرصہ کے بعد کامیابی کا منہ دیکھنا نصیب ہوا۔۔۔۔ آپ کو تو مسئلہ ہی کوئی نہیں آپ نے بس مستقل مزاجی سے بتائے ہوئے راستے پر چلتے رہنا ہے۔۔۔ آپ کا گائیڈ آپ کے ساتھ ہے فکر ہی کوئی نہیں۔۔۔۔ کب کیا کرنا ہے اور کیسے کرنا ہے بس مستقل مزاجی سے ایکسرسائز کرتے رہنا ہے

اتنی آسانیاں ہوں پھر بھی آپ کا گائیڈ ہی آپ اٹھا اٹھا کر سفر جاری رکھنے کا کہے تو کیا یہ تکلیف دہ بات نہیں۔۔۔
انسان کو یقین بھی ہو کہ اس سفر کے اختتام پر بہاریں ہی بہاریں ہیں ۔۔۔۔ خوشیاں ہی خوشیاں ہیں۔۔۔۔ پھر بھی وہ اس عظیم مقصد کے حصول کے لیے لاپرواہی برتے۔۔۔۔ اور اپنے دیگر کاموں میں مصروف رہے۔۔۔ اس میں سستی کاہلی کا مظاہرہ کرے۔۔۔۔۔ اس سے بڑی بد نصیبی کیا ہو سکتی ہے

ابھی بھی وقت ہے اپنے آپ کو ضائع ہونے سے بچائیں ۔۔۔۔ سستی کاہلی کو جڑ سے پھینک دیجیےحالات جیسے بھی ہوں آپ ہمت نہ ہاری آپ بیش قیمتی ہیرا ہیں اور ہیرا جس حالت میں بھی ہو وہ ہیرا ہی رہتا ہے۔۔۔۔

اپنے اوپر چھائی مصنوعی ناکامی کی گرد جھاڑ دیں۔۔۔ آپ کامیابی کے سفر کے مسافر ہیں ۔۔۔۔ کامیابی آپ کی راہیں تک رہی ہے۔۔۔
بس ہمت کیجیے۔۔۔۔ میں آپ کی رہنمائی کے لیے موجود ہوں۔۔۔بس مستقل مزاجی سے ایکسرسائز جاری رکھیے۔۔۔۔ چلتے رہیے۔۔۔۔ آپ منزل تک ضرور پہنچیں گے
آپ خوش نصیب ہیں اس عظیم علم کے راہی بنے ہیں جس علم کو سیکھنے کے لئے آپ نے استاد سے رہنمائی کے لیے مسلسل رابطے میں رہنا تھا۔۔۔۔ اس علم کو سیکھانے کے لیے استاد آپ سے رابطہ میں ہے

ان دیکھا،دشوارگزار اور لمبا راستہ ہو ساتھ یہ بھی یقین ہو کہ اس کے اختتام پر سارے دکھ درد ختم ہو جائیں گے۔۔۔۔تواس سفر کی تکلیفیں محسوس ہی نہیں ہوتیں۔۔۔ مستقبل کے اچھا ہونے کی امید اور یقین سے سفر کی تمام صعبوتوں کی پروا نہیں کی جاتی۔۔۔۔  بس نظر منزل پر ہی رہتی ہے ۔۔۔۔ کامیابی کے اس خیال سے انرجی اور ہمت ملتی ہے۔۔۔۔
 لیکن اگر اس کے ساتھ ساتھ منزل تک پہنچنے کے لیے مستقل رہنمائی کے لیے گائیڈ بھی ساتھ ہو تو پھر ساری فکریں ہی ختم ہو جاتی ہیں ۔۔۔۔ میں آپ لوگوں کی مدد اور ہر طرح کی رہنمائی کے لیے ہماوقت آپ کے ساتھ ہوں ۔۔۔ مجھ پر بھروسہ رکھتے ہوئے یقین کامل سے اپنے اپنے محاذوں پر ڈٹے رہیں۔۔۔ ان شاءاللہ آپ ضرور کامیاب ہوں گے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *