کامیابی کا تصور یقینی کامیابی

15 / 100

کامیابی کا تصور یقینی کامیابی

%DA%A9%D8%A7%D9%85%DB%8C%D8%A7%D8%A8%DB%8C%20%DA%A9%D8%A7%20%D8%AA%D8%B5%D9%88%D8%B1%20%DB%8C%D9%82%DB%8C%D9%86%DB%8C%20%DA%A9%D8%A7%D9%85%DB%8C%D8%A7%D8%A8%DB%8C


اپریل 1955ء کے ریڈرز ڈائجسٹ کی اشاعت میں جوزف فلپ کا ایک مضمون شائع ہوا تھا جس کا عنوان تھا ’شطرنج‘‘
اس مضمون میں فلپ نے بتایا کہ عظیم شطرنج چمپئن کیسا بلانکا کی شطرنج میں مہارت اتنی مسلم تھی کہ ماہرین کے نزدیک یہ بات قطعی تھی کہ وہ کبھی کسی میچ میں نہ ہارے گا۔ پھر بھی وہ ایک چھپے ہوئے رستم الیکائن نامی شخص سے شطرنج چمپئن شپ ہار گیا تھا۔

اس نے یہ بات کبھی ظاہر نہیں کی تھی کہ وہ عظیم کیسا بلانکا کے لیے خطرے کا باعث بھی ہو سکتا ہے۔

شطرنج کی دنیا میں اس بات سے سخت حیرت اور پریشانی پھیل گئی تھی کیونکہ یہ بات ایسی تھی گویا کسی سونے کے دستانے والے نے کسی عالمی ہیوی ویٹ چمپئن کو شکست دے دی ہو۔

الیکائن نامی شخص نے اپنی تیاری بالکل اسی طریقے سے کی جس طرح سے ایک باکسر اپنے آپ کو مقابلے کے لیے تیار کرتا ہے۔
وہ ایک علاقہ میں محدود ہو گیا اس نے شراب اور تمباکو نوشی ترک کر دی اور تین ماہ تک اپنی قوت میں اضافہ کرتا رہا۔

 وہ شطرنج کو اپنے ذہنی تصور میں کھیلتا تھا اور اسی طرح وہ اس لمحے کی تیاری کر رہا تھا جس لمحہ اس کا چمپئن سے سامنا ہونا تھا۔

اس کی یہ تصوراتی ذہنی مشق اتنی کامیاب رہی کہ جب مقررہ دن اس کا مقابلہ ہوا تو وہ آسانی سے اپنے حریف کو مات دے گیا۔

آپ بھی اس صلاحیت سے فائدہ اٹھائیں اور کوئی بھی ٹارگٹ ذہن میں رکھ کر تصور میں اسے کامیاب ہوتا دیکھیں۔

اسی طرح ذہنی مشق سے باسکٹ بال پھینکنے کی صلاحیت سے اضافہ کے لیے تجربہ ہوا۔

اس میں طلبہ کا ایک گروہ 20 دن تک ہر روز بال پھینکنے کی عملی مشق کرتا رہا اور پہلے دن سے آخری دن تک سکور حاصل کرتا رہا۔

دوسرے گروہ نے بھی پہلے دن سکور حاصل کیے لیکن اس کے بعد آپس میں کوئی مشق نہ کی۔

تیسرے گروہ نے بھی پہلے دن سکور حاصل کیا اور پھر ہر روز 20 منٹ تک اس کی تصوراتی مشق شروع کی کہ وہ گول کی طرف بال پھینکتے ہوئے دوبارہ سر انجام دیتے۔

پہلا گروہ جس نے روزانہ 20 منٹ عملی مشق کی اس کے سکور کرنے کی صلاحیت میں 24 فیصد اضافہ ہوا۔

دوسرا گروہ جس نے پہلے دن کے بعد کوئی مشق نہ کی تھی کوئی بہتری نہ دکھا سکا۔

تیسرا گروہ جس نے صرف تصوراتی مشق کی تھی اور وہ ذہن کی سکرین پر بال پھینکنے کی مشق کرتے رہے ان کی صلاحیت میں 23 فیصد اضافہ پایا گیا۔

آرٹر سیکینل ایک مشہور عالمی پیانو نواز تھا اس نے7 روز میں پیانو بجانے کے سبق سیکھ لیے وہ اصلی مشقوں سے سخت نفرت کرتا تھا۔

 دوسرے پیانو نوازوں کے مقابلے میں تھوڑی مشق کے بارے میں جب اس سے پوچھا جاتا تو وہ جواب دیتا کہ میں اپنی مشق اپنے ذہن میں کرتا ہوں۔

ٹائم میگزین میں ایک رپورٹ شائع ہوئی کہ جب بن ہوگن گالف کا ایک ٹورنامنٹ کھیل رہا تھا تو ہر شارٹ مارنے سے قبل وہ تصور میں اس کی مشق کیا کرتا تھا۔
وہ شارٹ کو اپنے تصور میں صحیح طور سے لگاتا اور محسوس کرتا کہ چھڑی کے سرے نے بال کو بالکل صحیح ضرب لگائی ہے۔
             وہ محسوس کرتا کہ اس کی کارکردگی اطمینان بخش ہے وہ بال کی طرف قدم بڑھاتا۔
پھر وہ اس بات پر انحصار کرتا تھا جسے وہ پٹھوں کی یادداشت کہتا تھا تاکہ شارٹ گیند کو ایسے لے جائے جیسا کہ اس نے تصور کیا تھا۔

گالف کے اندر ایسا واضح ذہنی تصور کہ آپ گیند کو کہاں پر جاتا دیکھنا چاہتے ہیں اور یہ کہ اس کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں، ہر بات سے زیادہ اہم ہے اگر آپ حتمی نتائج کا پہلے ہی تصور کر لیں اور گیند کو اسی جگہ جاتا ہوا دیکھیں جہاں کہ آپ اس کو پہنچانا چاہتے ہیں اور اس کے ساتھ یہ اعتماد بھی رکھتے ہوں کہ یہ آپ کی مرضی پوری کرنے جا رہی ہے۔

 آپ کا خود کار میکانیہ اس بات کو گرفت میں لے لیتا ہے اور پٹھوں کو درست حکم دے دیتا ہے اگر آپ کی کھیل پر گرفت کمزور ہو اور دوسرے معاملے ٹھیک حالت میں نہ ہوں تو آپ کا لاشعور (خود کار میکانیہ) اس بات کا بھی خیال رکھ کر پٹھوں کو حکم دیتا ہے کہ درستی کے لیے جو بات بھی ضروری ہو اختیار کی جائے۔

آپ کے اندر قائم شدہ کامیابی کا خود کار سسٹم بالکل اس طرح سے تخلیقی کاموں کی تکمیل کرتا ہے

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *