یقین اور فوکس
ہماری زندگی میں انتشار ہے ‘سوچوں کی بھر مار ہے ۔۔۔ ہم بیک وقت گھر میں‘ دفتر میں‘ شاپ پر‘ شہر میں‘ جنرل سٹور پر‘ ہسپتال میں اور شادی بیاہ میں موجود ہوتے ہیں‘ ہم بیٹھے آفس میں ہوتے ہیں لیکن ہمارا دماغ کہیں اور گھوم رہا ہوتا ہے۔۔۔۔۔
جس طرح چیزیں بکھری ہوں تو کمرہ بدنما لگتا ہے۔۔۔۔ بالکل اسی طرح اگر ہماری زندگی مختلف الخیال چیزوں میں الجھی ہوگی تو ہماری زندگی میں فوکس نہ ہونے کی وجہ سے ہم کامیاب نہیں ہو سکتے۔۔۔۔ ہماری زندگی میں یقین اور فوکس کی کمی ہے
سپر جینئس مائنڈ پاور ٹیلی پیتھی ماسٹر کورس میں کامیابی کی بنیاد ہی یقین کی قوت اور توجہ و یکسوئی ہے۔
آپ اپنے ذہن پر، اپنے تجربے پر اور سکھانے والے استاد پر اعتماد کرتے ہوئے استاد کی نگرانی میں اپنی ایکسرسائز یقین کامل سے جاری رکھیں۔۔۔
آپ اس وقت جس مقام پر بھی ہیں آپ فیصلہ کر لی ہم نے سیکھناہے۔۔۔
ہم نے آگے بڑھنا ہے۔۔
اس کورس کو مکمل کرنا ہے
ہم نے ہر حال میں کامیاب و کامران ہونا ہے
اس کے ساتھ ساتھ ذہن میں یہ بٹھا لیں کہ موجودہ وقت میں آپ کے لیے دنیا کا سب سے قیمتی اور اہم ترین کام یہی ہے کہ سر کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق شروع کیے گئے کورس کو ہر حال ہر صورت پایہ تکمیل تک پہنچاناہے۔
جب یقین کی حد تک یہ سوچ وفکر بن جائےتو پھر یقین کامل رکھیےکہ دنیا کی کوئی طاقت آپ کو کامیاب ہونے سے نہیں روک سکتی۔
جب یقین کی حد تک یہ سوچ وفکر بن جائےتو پھر یقین کامل رکھیےکہ دنیا کی کوئی طاقت آپ کو کامیاب ہونے سے نہیں روک سکتی۔
اللہ تعالیٰ کے اس شاندار نظام کائنات میں ایک ایسا سسٹم موجود ہے جس کے تحت ایک جیسی اشیاءویسی ہی دوسری اشیاءکو اپنی طرف کھینچتی ہیں۔ مثبت توانائی مثبت کو جب کہ منفی توانائی منفی کو اپنی طرف Attractکرتی ہے۔
آپ جیسا سوچتے اور جیساگمان کرتے ہیں، آپ کے لئے ویسے ہی حالات پیدا ہو جاتے ہیں۔
آپ جس چیزکی تلاش میں ہوتے ہیں، اگر آپ کی تلاش میں سچائی اور جذبوں میں لگن ہو تو وہ چیز بھی آپ کو تلاش کر رہی ہوتی ہے اس قانون کو قانون کشش بھی کہا جاتا ہےیہ قانون کشش آپ کے لئے یقینا کام کرتا ہے شرط صرف یہ ہے کہ آپ کو اپنے ہدف اور مقصد پر پکا یقین اور عمل میں تسلسل ہو۔
مقصد پر یقین اور عمل میں تسلسل کے ساتھ ساتھ یہ بھی بہت ضروری ہوتا ہے کہ ایک وقت میں آپ کے ذہن میں ایک ہی کام، اس کے علاوہ کوئی بات، کوئی کام آپ کے عمل ، سوچ کی ساجھے دار نہ بن پائے۔
اگر ایسا ہوا تو پھر نہ یہ کہ منزل دور ہو جاتی ہے بلکہ پریشانیاں بھی آ گھیرتی ہیں ہر وقت اگر ذہن میں ایک مضمون رہے تو پریشانی نہیں رہتی۔
دومضامین کا نام ہے پریشانی۔
دو خواہشوں کا نام پریشانی ہے۔
دو خیالات کا نام پریشانی ہے
یہ بھی ہو سکتا ہے، وہ بھی ہو سکتا ہے، وہاں جائیں نہ جائیں کہ جائیں، یہ پریشانی ہے ایک کام کرو۔پریشان آدمی عام طور پر ذہین ہوتا ہے۔ بیوقوف تو پریشان نہیں ہوتا۔
ذہین آدمی کو زیادہ خیال ہوتا ہے، کبھیFor سوچتا ہے، کبھی Against سوچتا ہے، کبھی کچھ اور سوچتا ہے، کبھی منصوبے بناتا ہے بلکہ یوں کہو کہ ہمارا مستقبل جو ہے یہ حال بنتا ہے اور پھر یہ ماضی بن جاتا ہے۔
کبھی ہم ماضی کو سوچتے رہتے ہیں، کبھی مستقبل کو سوچتے رہتے ہیں۔ مستقبل حال بن کے ماضی بنتا ہے کچھ مستقبل ایسے ہوتے ہیں جو حال بنے بغیر ہی ماضی بن جاتے ہیںکیا ایسا مستقبل بھی ہے جو حال نہیں بنا اور ماضی بن گیا۔
لہٰذا اپنی سوچ کو سمت دیجئے، عمل کی راہیں خودبخود ہی واضح ہو جائیں گی یہ سب آپ نے خود ہی کرنا ہے کیونکہ اگر آپ خود ہی اپنے مقصد کی سچائی اور منزل کی حقیقت سے بے خبر ہوںگے تو پھر نہ کوئی قانون آپ کے کام آسکتا ہے اور نہ کوئی انسان جب تک آپ خود تیار نہیں ہوتے کسی دوسرے کو کیا پڑی ہے کہ وہ گھسیٹ کر آپ کو منزل تک لے جانے کی کوشش کرے۔
اس لیےہمیشہ اچھا سوچیں اللّٰہ کی ذات پر اچھا گمان رکھیںہمیشہ مثبت سوچیں ہی ہماری زندگی میں ایک بڑی تبدیلی لاتی ہیں جس سے ہم اپنے بارے میں بہتر سوچ پاتے ہیں چاہے جتنی بھی مشکلیں کیوں نہیں ہوں مثبت رویہ ہمیں سب کا سامنا کرنے میں مدد کرتا ہے۔